The Bitter Truth of War: Generations Pay the Price

0

 

جنگ کی تلخ حقیقت: نسلیں قیمت چکاتی ہیں

The Bitter Truth of War: Generations Pay the Price

The Bitter Truth of War


,, صبح سے بجلی گئی ہوئی ہے اور میں نے جنگ کے لیے کپڑے بھی استری نہیں کیے " 

 اس کے علاوہ سینکڑوں فقرے بازی اور میمز جو پاکستان اور بھارت کے مابین جنگ کو انجوائے کرنے کے لیے لکھی جا رہی ہیں ۔ اور لکھنے والے وہ ہیں جنہوں نے جنگ کیا کبھی اپنی گلی میں چھوٹا سا فساد اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا۔ 

جنگ مذاق نہیں ہوتی اور نہ ان پر مذاق بنائے جا سکتے ہیں یہ جنگیں جس زمین پر چھڑ جائیں اس کو بنجر کر کے رکھ دیتی ہیں۔ 

کیا ہم نے عراق، شام، افغانستان ، فل سطین اور لیبیا کا حال نہیں دیکھا؟  آج وہاں کھنڈرات، یتیم بچے، بیوہ عورتیں اور معذور نسلیں ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، عراق کی جنگ کے بعد 60 لاکھ افراد بے گھر ہوئے۔ شام میں خانہ جنگی سے 5 لاکھ سے زائد جانیں چلی گئیں، اور غزہ کے حالات تو آپ کے سامنے ہیں 

جنگ صرف گولی اور بم نہیں لاتی، یہ بھوک، غربت، بیماری، نفسیاتی عذاب اور لاوارث نسلوں کو ساتھ لاتی ہے۔ جو زخم جنگ دیتی ہے، وہ دہائیوں تک بھر نہیں پاتے۔ 

جنگ مذاق نہیں، یہ نسلوں کی قبریں کھودتی ہے۔۔۔! 

جنگ چھوٹی ہو یا بڑی ۔۔ تباہی لاتی ہے ۔ پہلی جنگ عظیم نے تقریباً 1 کروڑ 60 لاکھ جانیں نگل لیں ۔

دوسری جنگ عظیم میں 7 کروڑ سے زائد افراد مارے گئے، جس میں عام شہریوں کی تعداد افسوسناک حد تک زیادہ تھی۔ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے نے لمحوں میں لاکھوں انسانوں کو بھسم کر دیا، اور آج بھی ان شہروں میں بیماریوں اور معذوریوں کی صورت میں جنگ کے زخم باقی ہیں۔

یاد رکھیں، جنگ میں کوئی جیتتا نہیں۔ صرف لاشیں،  برباد نسلیں، یتیم بچے اور بنجر زمینیں بچتی ہیں ۔ 

آمن کی دعا کیجیے ۔۔ ہم جیسے ملک جنگوں کے متحمل ہی نہیں ہوسکتے ہم نے جنگوں کے بارے میں صرف اخباروں میں پڑھا ہے ہم نے گولیوں کی گرج ، توپوں کی گولہ باری اور ٹینکوں کی چنگھاڑ  کبھی اپنی انکھوں سے دیکھی ہی نہیں اور کانوں سے سنی ہی نہیں ۔۔۔ 

لکھنا بڑا اسان ہے ، جنگ سہنا بہت مشکل ہے۔ 

تحریر : مجیب الرحمٰن

",, The electricity has been out since morning and I haven't even ironed the clothes for the war"

Apart from this, hundreds of phrases and memes are being written to enjoy the war between Pakistan and India. And the writers are those who have fought wars and never seen a small riot in their streets with their own eyes.

Wars are not a joke and they cannot be made fun of. These wars make the land they are fought on barren.

Haven't we seen the situation in Iraq, Syria, Afghanistan, Palestine and Libya? Today there are ruins, orphaned children, widows and disabled generations. According to a UN report, 6 million people were displaced after the Iraq war. More than 500,000 lives were lost in the civil war in Syria, and the situation in Gaza is in front of you

War does not only bring bullets and bombs, it brings hunger, poverty, disease, psychological torment and abandoned generations. The wounds that war causes do not heal for decades.

War is not a joke, it Digs the graves of generations...!

Whether small or big... War brings destruction. World War I swallowed up about 16 million lives.

More than 70 million people were killed in World War II, in which the number of civilians was tragically higher. The atomic attacks on Hiroshima and Nagasaki consumed millions of people in a matter of moments, and even today the wounds of war remain in these cities in the form of diseases and disabilities.

Remember, no one wins in war. Only corpses, ruined generations, orphaned children and barren lands are left.

Pray for peace. A country like ours cannot afford wars. We have only read about wars in newspapers. We have never seen the thunder of bullets, the firing of cannons and the roar of tanks with our own eyes or heard them with our own ears...

Writing is very easy, enduring war is very difficult.

Written by: Mujibur Rahman

سوال 1: کیا جنگ واقعی مذاق نہیں ہوتی؟
جواب: جی ہاں، جنگ کبھی مذاق نہیں ہوتی۔ یہ نسلوں کو برباد، ملک کو تباہ اور قوم کو تقسیم کر دیتی ہے۔ جنگ کے نقصانات دہائیوں تک ختم نہیں ہوتے۔


سوال 2: جنگ سے سب سے زیادہ نقصان کس کو ہوتا ہے؟
جواب: جنگ میں سب سے زیادہ نقصان عام شہریوں، معصوم بچوں، عورتوں اور غریب لوگوں کا ہوتا ہے۔ جنگ کے بعد بھوک، غربت اور نفسیاتی مسائل بڑھ جاتے ہیں۔


سوال 3: کیا پاکستان اور بھارت جیسے ملک جنگ کے متحمل ہو سکتے ہیں؟
جواب: نہیں، ہمارے جیسے ترقی پذیر ملک جنگ کی تباہ کاریوں اور معاشی نقصان کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ جنگ کا انجام صرف بربادی ہوتا ہے۔


سوال 4: کیا تاریخ نے جنگ کے نقصانات ثابت کیے ہیں؟
جواب: جی ہاں، پہلی اور دوسری جنگِ عظیم، عراق، شام، افغانستان اور فلسطین کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں جہاں لاکھوں لوگ مارے گئے اور ملک تباہ ہو گئے۔


سوال 5: کیا جنگ صرف گولیاں اور بم لاتی ہے؟
جواب: نہیں، جنگ بھوک، بیماری، غربت، نفسیاتی مسائل اور یتیم بچوں کی لاوارث نسلیں بھی لاتی ہے۔ جنگ کے زخم کبھی جلدی نہیں بھرتے۔


سوال 6: ہمیں جنگ کے بارے میں کیسا رویہ رکھنا چاہیے؟
جواب: ہمیں جنگ کو مذاق نہیں بنانا چاہیے اور ہمیشہ امن کی دعا کرنی چاہیے۔ سوشل میڈیا پر بھی جنگی میمز اور بےحسی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔


سوال 7: کیا لکھنا آسان اور جنگ سہنا مشکل ہے؟
جواب: بالکل، تحریر کرنا آسان ہے، لیکن جنگ کی تباہی، موت اور نفسیاتی اذیت کو سہنا ناقابلِ بیان دکھ ہوتا ہے۔




Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)